Monday, September 2, 2013

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھرکے دیکھتے ہیں

 ahmed faraz poetry سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھرکے دیکھتے ہیں
 سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھرکے دیکھتے ہیں
سو اُس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں
سنا ہے دُور کی گاہک ہے چشمِ ناز اُس کی
سو ہم بھی اُس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اُس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے سے باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کرکے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات اس کو چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بامِ فلک سے اُتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے دن کو اُسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے حشر کی اُس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اُس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی سیاہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اُس کی
جو سادہ دِل ہیں اُسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
سنا ہے جب سے مائل ہیں اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے چشمِ تصور سے دشتِ اِمکاں میں
پلنگ زاوئیے اس کی نظر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
وہ سروقد ہے مگر بے گلِ مراد نہیں
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں
بس اِک نگاہ سے لُٹتا ہے قافلہ دل کا
سو رہروانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
رُکے تو گردشیں اُس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اُس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کسے نصیب کے بے پیرہن اُسے دیکھے
کبھی کبھی در و دیوار گھر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں
اب اس کے شہر میں ٹھہریں کے کُوچ کر جائیں
فرازؔ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں

احمد فرازؔ

1 comment:

  1. Wynn Slots for Android and iOS - Wooricasinos
    A free app for slot machines wooricasinos.info from WRI gri-go.com Holdings Limited that lets https://octcasino.com/ you งานออนไลน์ play the 출장안마 popular games, such as free video slots, table games and live casino

    ReplyDelete